توقیر عباس ۔۔۔ کسی دن

کسی دن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا البیلے ہرے سہانے پیڑ ہیں
جن کی خاطر
میرے ذہن میں
ایک توانا خواہش
انگڑائی لے کر چپکے سے کہتی ہے:
چلو کسی دن
گدلا دریا چیر کے
اُن کی چھاؤں کو چھونے
سدا سہاگن نہروں کا
ٹھنڈا میٹھا پانی پینے
اس خوشبو سے خود کو مست معطر کرنے
جس میں کبھی ہم بھیگ چکے ہیں
اور یہاں تو
آسیبی سائے ہیں
کالی سڑکیں اور دھواں ہے

Related posts

Leave a Comment