ظہیر کاشمیری

اپنے گلے میں اپنی ہی بانہوں کو ڈالیے جینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا  

Read More

تبسم کاشمیری ۔۔۔ ایک لمبی کافر لڑکی

ایک لمبی کافر لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وادی کی سب سے لمبی لڑکی کے جسم کے سب مساموں سے ریشم سے زیادہ ملائم اور نرم خموشی میں گھنٹیوں کی آوازیں آ رہی تھیں برکھا کی اس نم زدہ رات میں جب اس کے جسم پہ قوسِ قزح چمکی تو گھنٹیاں تیز تیز بجنے لگیں مرے کانوں میں آہٹیں آ رہی تھیں دھند سے بھی نرم اور ملائم بادلوں کی دبے پائوں آہٹیں وہ جب ریشم کے کچے تاروں سے بنی ہوئی رات کے فرش پر لیٹی تو قوسِ قزح اور بھی شوخ…

Read More

ظہیر کاشمیری ۔۔۔۔۔۔ یہ کاروبارِ چمن اس نے جب سنبھالا ہے

یہ کاروبارِ چمن اُس نے جب سنبھالا ہے فضا میں لالہ و گُل کا لہو اچھالا ہے ہمیں خبر ہے کہ ہم ہیں چراغِ آخرِ شب ہمارے بعد اندھیرا نہیں اُجالا ہے ہجومِ گُل میں چہکتے ہوئے سمن پوشو! زمینِ صحنِ چمن آج بھی جوالا ہے ہمارے عشق سے دردِ جہاں عبارت ہے ہمارا عشق، ہوس سے بلند و بالا ہے سنا ہے آج کے دن زندگی شہید ہوئی اسی خوشی میں تو ہر سمت دیپ مالا ہے ظہیر، ہم کو یہ عہدِ بہار راس نہیں ہر ایک پھول کے…

Read More

ظہیر کاشمیری ۔۔۔۔۔۔ موسم بدلا، رُت گدرائی، اہلِِ جنوں بے باک ہوئے

موسم بدلا، رُت گدرائی، اہلِ جنوں بے باک ہوئے فصلِ بہار کے آتے آتے کِتنے گریباں چاک ہوئے گُل بوٹوں کے رنگ اور نقشے، اب تو یونہی مِٹ جائیں گے ہم کہ فروغِ صبحِ چمن تھے، پابندِ فتراک ہوئے مہرِ تغیّر اس دَھج سے آفاق کے ماتھے پر چمکا صدیوں کے اُفتادہ ذرے، ہم دوشِ افلاک ہوئے دِل کے غم نے دردِ جہاں سے مِل کے بڑا بے چین کیا پہلے پلکیں پُرنم تھیں، اَب عارض بھی نمناک ہوئے کِتنے الہڑ سپنے تھے جو دورِ سحر میں ٹوٹ گئے کِتنے…

Read More