ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا

اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا اِک گزارا ہے خواب پر میرا میں خبرگیریوں کے نرغے میں دُور بیٹھا ہے بے خبر میرا ہے یونہی صرفِ کارِ بے مصرف یہ زرِ عمر بیشتر میرا میں تو تیری رضا میں راضی ہوں تُو ذرا خود خیال کر میرا راہ ڈھلوان، پائوں لرزیدہ رائگانی کا ہے سفر میرا آہ، اے خوشبوئے گُلِ نورس! تجھ سے رشتہ ہے سانس بھر میرا

Read More