جانِ عالم ۔۔۔ سب کے حصے میں نہ آئی یہ سعادت آ ہا

سب کے حصے میں نہ آئی یہ سعادت آ ہا
میں اکیلا ہوں سرِ کوئے ملامت آ ہا

میں نہیں اُس کا رہا اور یہ گماں ہے اُس کو
ہے مجھے آج بھی اُس سے ہی محبت آ ہا

میری چاہت کا تقاضا ہے کہ تُو بھی چاہے
چاہتا ہوں میں محبت کی بھی اجرت آ ہا

میرے دیدار کو اُتری ہے تجلی اُس کی
ایک ذرے کی ہے سورج سے یہ نسبت آ ہا

اب تو ہر کام اٹھا رکھا ہے کل پر ہم نے
کس قدر پہلے تھی ہر کام میں عجلت آ ہا

ڈر رہا ہے میری تنہائی سے ویرانہ ٔ دشت
کیا بنا لیتی ہے انسان کو وحشت آ ہا

Related posts

Leave a Comment