عدیل شاہ … چاک پر پھر گھما دیا گیا ہوں

چاک پر پھر گھما دیا گیا ہوں
کیا تھا میں کیا بنا دیا گیا ہوں

زندگی تھی وہ اور زہر تھا میں
اور اُسے میں پلا دیا گیا ہوں

پہلے قطرہ تھا پھر میں دریا تھا
پھر سمندر بنا دیا گیا ہوں

جبر تھا کاٹ ہی لیا میں نے
صبر تھا آزما دیا گیا ہوں

ہائے ناقابلِ فراموشی
ہائے میں بھی بھلا دیا گیا ہوں

Related posts

Leave a Comment