رحمان حفیظ

خدا کرے کہ مِرا بس چلے عناصر پر میں اور وقت بناؤں تری گھڑی کے لیے

Read More

رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ اْڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک

اُڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک یہ اور خاک ہے، اک دشتِ بے کنار کی خاک! ڈرا رہے ہو سفر کی صعوبتوں سے ہمیں! تمھارے منہ میں بھی خاک، اور رہ گزار کی خاک! یہ میں نہیں ہوں تو پھرکس کی آمد آمد ہے! خوشی سے ناچتی پھرتی ہے رہگزار کی خاک ہمیں بھی ایک ہی صحرا دیا گیا تھا، مگر اُڑا کے آئے ہیں وحشت میں تین چار کی خاک ہمیں مقیم ہوئے مدتیں ہوئیں، لیکن سَروں سے اب بھی نکلتی ہے رَہ گزار کی خاک…

Read More

رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ ہوئے ہجرت پہ مائل پھر مکیں آہستہ آہستہ

ہوئے ہجرت پہ مائل پھر مکیں آہستہ آہستہ بہت سی خواہشیں دِل سے گئیں آہستہ آہستہ ہَوا اس سانحے میں غیر جانبدار نکلی، سو دھوئیں کی ایک دو موجیں اٹھیں آہستہ آہستہ مجھے ماہِ منور نے بہت اْلجھائے رکھا، اور سمندر کھا گئے میری زمیں آہستہ آہستہ مری آنکھیں گماں کے سِحر میں ہی تھیں مگر دل میں نمو پاتا گیا سچا یقیں آہستہ آہستہ بڑی تیزی سے چلتا آ رہا تھا اپنی جانب میں کہ دل سے اک صدا آئی ’’ نہیں!آہستہ آہستہ‘‘ میں اب آئندہ کے پھیلاؤ کو…

Read More

رحمان حفیظ

پوچھ مت نارسادعاؤں کی دیکھ تنویر کہکشاؤں کی بے زمیں راستے ہوئے آباد اْڑ گئی نیند دیوتاؤں کی آسماں ہے کہ چادرِ تخیل کہکشاں ہے کہ دْھول پاؤں کی اک تماشائی اور دس کردار ایک تمثیل دھوپ چھاؤں کی ہے تحرّک میں ایک اک محور سانس پھولی ہے سب دشاؤں کی قرض باقی ہے ابتداؤں کا جستجو بھی ہے انتہاؤں کی آنکھوں آنکھوں میں گفتگو کیجے کٹ چْکی ہے زباں صداؤں کی ہم کہ سورج سے دل لگا بیٹھے اور سورج نے کس پہ چھاؤں کی!

Read More

رحمان حفیظ

لفظ سے ما ورا سوال بھی ہیں کینوس سے بڑے خیال بھی ہیں ان یگوں سے پرے، گماں سے ورا بیکراں روز و ماہ و سال بھی ہیں مری آنکھوں کو سرسری مت دیکھ ان میں کچھ رنگ لازوال بھی ہیں دعوی عشق ہی نہیں کرتے دیکھ ہم صبر کی مثال بھی ہیں بے نیازانہ کس طرح گزروں پھول ہیں اور پائمال بھی ہیں دینے والے سے اور کیا مانگوں شعر ہیں اور حسبِ حال بھی ہیں

Read More

رحمان حفیظ

مدتوں میں بہَم ہوئے ماضی و حال دیر تک ذہن میں پَر فشاں رہی ، گردِ ملال دیر تک رہ نہیں پائے گی یہی صورتِ حال دیر تک کس کا کمال دیر تک ! کس کا زوال دیر تک ! تیغ بکف سوار تو گرد اُڑا کے چل دیے کانپتا رہ گیا وہاں ایک نہال دیر تک اس کا جواب بھی وہی ، ایک طویل خامشی دہر میں گونجتا رہا میرا سوال دیر تک آنکھ وہیں ٹھہر گئی ، دل میں سکوت ہو گیا اور پھر آ نہیں سکا اپنا…

Read More

رحمان حفیظ

تکبر سے کمر کوزہ ہوئی ہے آسماں کی زمیں کو خاکساری نے جواں رکھا ہوا ہے

Read More