رحمان حفیظ

لفظ سے ما ورا سوال بھی ہیں کینوس سے بڑے خیال بھی ہیں ان یگوں سے پرے، گماں سے ورا بیکراں روز و ماہ و سال بھی ہیں مری آنکھوں کو سرسری مت دیکھ ان میں کچھ رنگ لازوال بھی ہیں دعوی عشق ہی نہیں کرتے دیکھ ہم صبر کی مثال بھی ہیں بے نیازانہ کس طرح گزروں پھول ہیں اور پائمال بھی ہیں دینے والے سے اور کیا مانگوں شعر ہیں اور حسبِ حال بھی ہیں

Read More