ساقی فاروقی

موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا میرے اندر آج کسی نے جینا چھوڑ دیا خوف کہ رستہ بھول گئ امید کی اجلی دھوپ اس لڑکی نے بالکنی پر آنا چھوڑ دیا روز شکایت لے کر تیری یاد آ جاتی ہے جس کا دامن آہستہ آہستہ چھوڑ دیا دنیا کی بے راہ روی کے افسانے لکھے اور اپنی دنیا داری کا قصہ چھوڑ دیا بس تتلی کا کچا کچا رنگ آنکھوں میں ہے زندہ رہنے کی خواہش نے پیچھا چھوڑ دیا

Read More

غلام محمد قاصر ….. یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اِک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پہ آکر لٹک گئی روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگِ میل سے مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی قاتل کو آج صاحبِ اعجاز مان کر…

Read More