مبشر سعید ۔۔۔ برائے نقشِ منور شریک ہوتا ہے

برائے نقشِ منور شریک ہوتا ہے سُخن میں سوچ کا جوہر شریک ہوتا ہے نبیﷺ کا ذکر وہ ذکرِ عظیم ہے جس میں مرا خدا بھی برابر شریک ہوتا ہے خمار خانہِ دنیا فضول ہے، صاحب! تو اس فریب میں کیوں کر شریک ہوتا ہے؟ اُسے خیال ہے یعنی تمام باتوں کا خوشی غمی میں جو اکثر شریک ہوتا ہے قضا کے ساتھ ہمیشہ مکالمے میں سعید جو سر پھرا ہو وہ بہتر شریک ہوتا ہے

Read More

اب سمندر سے کوئی خوف نہیں

میرا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ نوید صادق اب سمندر سے کوئی خوف نہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کالم لکھوں مگر کیا لکھوں … یہی کہ … لیکن ایسا بھی کیا… کالم لکھنا کوئی ایک روزہ کرکٹ میچ تو ہے نہیں کہ تکا چل گیا تو چل گیاورنہ ہار تو کہیں نہیں گئی … کرکٹ میچ … لیکن اب تو کرکٹ سے بھی ایک چڑ سی ہوتی جاتی ہے ۔ اب آپ دریافت کریں گے کہ اس چڑ ، اس بے زاری کا اصل محرک کیا ہے … لیکن یہ شخص جس نے حکومت چلانے کو…

Read More

خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

بچے ۔۔۔ پطرس بخاری

بچے ۔۔۔ یہ تو آپ جانتے ہیں کہ بچوں کی کئی قسمیں ہیں مثلاً بلی کے بچے ، فاختہ کے بچے وغیرہ۔ مگر میری مراد صرف انسان کے بچوں سے ہے، جن کی ظاہرا تو کئی قسمیں ہیں۔ کوئی پیارا بچہ ہے اور کوئی ننھا بچہ ہے، کوئی پھول سا بچہ ہے اور کوئی چاند سا بچہ ہے لیکن یہ سب اس وقت تک کی باتیں ہیں جب تک برخوردار پنگوڑے میں سویا پڑا ہے۔ جہاں بے دار ہونے پر بچے کے پانچوں حواس کام کرنے لگے، بچے نے ان…

Read More

غلام محمد قاصر ….. یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اِک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پہ آکر لٹک گئی روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگِ میل سے مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی قاتل کو آج صاحبِ اعجاز مان کر…

Read More

آفتاب اقبال شمیم ۔۔۔۔۔ میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ

میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ یہ کیا کہ لمس میں آتے ہی دوسرے ہو جاؤ یہ کارِ عشق مگر ہم سے کیسے سرزد ہو الاؤ تیز ہے، صاحب! ذرا پرے ہو جاؤ تمھاری عمر بھی اس آب کے حساب میں ہے نہیں کہ اس کے برسنے سے تم ہرے ہو جاؤ یہ گوشہ گیر طبیعت بھی ایک محبس ہے ہوا کے لمس میں آؤ، ہرے بھرے ہو جاؤ کبھی تو مطلعِ دل سے ہو اتنی بارشِ اشک کہ تم بھی کھل کے برستے ہوئے کھرے…

Read More