یاسمین حمید ۔۔۔ کہیں اک شہر ہے

کہیں اک شہر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں اک شہر ہے جو میری آنکھوں میں سما سکتا نہیں اُس شہر کی گلیاں ڈھلکتے آنسوئوں سی جسم و جاں پر جال پھیلائے ہوئے جانے کدھر کو جا رہی ہیں اُس کے گھر آنگن دریچے، در مری بینائی پر کب کھل سکے ہیں اُس کے سبزہ زار اپنے رنگ کب مجھ کو دکھاتے ہیں کبھی اس کے خس و خاشاک میں اُڑتی ہوئی سرگوشیاں گیلی ہوا میں جذب ہو کر دور اُفتادہ زمینوں پر بسیرا کرنے جاتی ہیں تو مجھ کو دھیان آتا ہے…

Read More

خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More