خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (غلام حسین ساجد) ۔۔۔۔ نوید صادق

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (دیباچہ: مجموعہ کلام "اعادہ”) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستر کی دہائی اُردو غزل میں ایک انقلاب کی دہائی ہے۔ ثروت حسین، محمد اظہارالحق اور غلام حسین ساجد اِس انقلاب کے بڑوں میں سے نمایاں نام ہیں۔ثروت حسین نے ایک قلیل عرصۂ شعر میں اپنے انمول اور انمٹ نقوش ثبت کرنے کے بعد موت کو گلے لگا لیا، محمد اظہارالحق کچھ عرصہ بعد تقریباً خاموش ہو گئے۔ اب ان کی کبھی کبھار کوئی غزل نظر پڑتی بھی ہے تو یہی احساس ہوتا ہے کہ وہ ستّر…

Read More

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرغافرشہزاد

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس وقت دفتر میں تھا کہ جب اسے بیوی نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ اس کی دس ماہ کی بیٹی کی طبیعت خراب ہے، اور اسے رک رک کر سانس آ رہا ہے۔ یہ خبر اس کے لیے خلاف توقع نہ تھی۔ وہ صبح سے بار بار اپنے موبائل فون کی سکرین کی جانب دیکھتا تھا کہ جب وہ روشن ہو جاتی۔ دو تین ایس ایم ایس اس کے دوستوں کی جانب سے تھے جنھوں نے اسے دو دن بعد آنے والی عید…

Read More

زمانے سے باہر ……. خورشید رضوی

زمانے سے باہر ……………. زمانی تسلسل میں مَیں کام کرتا نہیں ہوں زمانے سے باہر کی رَو چاہیے میرے دل کو زمانہ تو اِک جزر ہے مَد تو باہر کسی لازماں، لامکاں سے اُمڈتا ہے قطاروں میں لگنے سے حاصل نہیں کچھ کہ وہ لمحۂ مُنتظر تو کسی اجنبی سمت سے آتے دُم دار تارے کی صورت ۔۔۔ جو صدیوں میں آتا ہے ۔۔۔ آئے گا اور اِن قطاروں میں بھٹکے مداروں کو مقراض کے طور سے جانبِ عرض میں قطع کرتا نکل جائے گا زمانے کے اِس بانجھ پَن…

Read More

ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ….. خلیل الرحمن اعظمی

ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﻣﮕﺮ میں بھی  ﺟﺐ  ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ تھا ﯾﮧ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ہی ﺁﭖ ﮐﻮ ﮈﮬﻮﻧﮉﮬﻨﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﺴﯽ ﭘﯿﮍ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﻮﮞ ﮔﺎ ﺍﮎ ﺩﻥ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﯿﺎﻥ ﮨﻮﮔﺎ ﻣﮕﺮﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﺟﻮ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻼ ﺗﮭﺎ ﺳﻠﮕﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮﺍ ﺗﯿﺰ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﮭﮍﮐﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﮎ ﭘﯿﮍ ﺟﻞ ﮐﺮ ﮨﻮﺍ راکھ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﺻﺤﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﭘﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ…

Read More