زمانے سے باہر ……. خورشید رضوی

زمانے سے باہر ……………. زمانی تسلسل میں مَیں کام کرتا نہیں ہوں زمانے سے باہر کی رَو چاہیے میرے دل کو زمانہ تو اِک جزر ہے مَد تو باہر کسی لازماں، لامکاں سے اُمڈتا ہے قطاروں میں لگنے سے حاصل نہیں کچھ کہ وہ لمحۂ مُنتظر تو کسی اجنبی سمت سے آتے دُم دار تارے کی صورت ۔۔۔ جو صدیوں میں آتا ہے ۔۔۔ آئے گا اور اِن قطاروں میں بھٹکے مداروں کو مقراض کے طور سے جانبِ عرض میں قطع کرتا نکل جائے گا زمانے کے اِس بانجھ پَن…

Read More

کاروبار …… مصطفیٰ زیدی

کاروبار ۔۔۔۔۔۔۔ دماغ شل ہے ، دل ایک اک آرزو کا مدفن بنا ہوا ہے اِک ایسا مندر جو کب سے چمگادڑوں کا مسکن بنا ہوا ہے نشیب میں جیسے بارشوں کا کھڑا ہوا بےکنار پانی بغیر مقصد کی بحث ، اخلاقیات کی بےاثر کہانی سحر سے بےزار، رات سے بےنیاز لمحات سے گُریزاں نہ فِکرِ فردا  نہ حال و ماضی، نہ صبحِ خنداں ، نہ شامِ گِریاں پُکارتا ہے کوئی تو کہتا ہوں  اِس کو سن کر بھی کیا کرو گے اِدھر گزر کر بھی کیا ملے گا ،…

Read More

خالد احمد ۔۔۔۔۔ دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی

دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی ہم نے اِک عمر ترے غم کی نگہبانی کی سایۂ دار اِدھر، سایۂ دیوار اُدھر چھائوں ڈھلتی ہی نہیں جرمِ تن آسانی کی عشق کاغذ کو بھی دیمک کی طرح چاٹ گیا خاک چھانے نہ ملی، دھاک سخن دانی کی صبح سے، شامِ شفق رنگ کا رستہ پوچھا راہ تکتی رہیں آنکھیں تری طغیانی کی یہ کرم آپ کیا اہلِ رضا پر، تُو نے ہمیں زحمت ہی نہ دی سلسلہ جنبانی کی

Read More