تصورِ احدیت ۔۔۔ ڈاکٹر غافر شہزاد

تصورِ احدیت ۔۔۔۔۔۔۔ شعور کی منازل طے کرنے والے انسان کے سامنے آج بھی چند سوال کھڑے ہیں، میں کون ہوں؟ کہاں سے آیا ہوں؟ کہاں چلا جاؤں گا؟ یہ کائنات کیا ہے؟ کہاں سے وجود میں آئی؟ میرا اور کائنات کا خالق کون ہے؟ انسان، کائنات اور خالق(خدا) تینوں کا باہمی تعلق کس نوعیت کا ہے؟ یہ ایسے دقیق سوالات ہیں کہ صدیوں کی مغزماری، تحقیق اور سائنسی تجربات ابھی تک ان سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہیں۔ کائنات کے بارے میں انسان نے جو سوچا کئی صدیوں…

Read More

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (غلام حسین ساجد) ۔۔۔۔ نوید صادق

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (دیباچہ: مجموعہ کلام "اعادہ”) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستر کی دہائی اُردو غزل میں ایک انقلاب کی دہائی ہے۔ ثروت حسین، محمد اظہارالحق اور غلام حسین ساجد اِس انقلاب کے بڑوں میں سے نمایاں نام ہیں۔ثروت حسین نے ایک قلیل عرصۂ شعر میں اپنے انمول اور انمٹ نقوش ثبت کرنے کے بعد موت کو گلے لگا لیا، محمد اظہارالحق کچھ عرصہ بعد تقریباً خاموش ہو گئے۔ اب ان کی کبھی کبھار کوئی غزل نظر پڑتی بھی ہے تو یہی احساس ہوتا ہے کہ وہ ستّر…

Read More

محسن نقوی ۔۔۔۔ محبت پھول ہے پتھر نہیں ہے

محبت پھول ہے، پتھر نہیں ہے مجھے رُسوائیوں کا ڈر نہیں ہے ستارے، چاندنی، مےَ، پھول، خوشبو کوئی شے آپ سے بڑھ کر نہیں ہے زمانے سے نہ کُھل کے گفتگو کر زمانے کی فضا بہتر نہیں ہے مرا رستہ یونہی سُنسان ہوگا مرے رستے میں تیرا گھر نہیں ہے مجھے وحشت کا رُتبہ دینے والے! ترے ہاتھوں میں کیوں پتھر نہیں ہے محبت اَدھ کِھلی کلیوں کا رس ہے محبت زہر کا ساغر نہیں ہے نظر والو! چمک پر مر رہے ہو ہر اِک پتھر یہاں گوہر نہیں ہے…

Read More

فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔ یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے میرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اُتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز، ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوے آخرِ شب خامشی، پیڑ، ستارے، جھرنے ایک وادی ہے سرِ کوہِ سکوت اور وادی کے کنارے جھرنے دیکھو تو بہتے ہوے وقت کی رَو اب ہمارے ہیں تمہارے جھرنے کیا بتائوں میں انھیں، تو ہی بتا پوچھتے ہیں ترے بارے…

Read More

غار میں بیٹھا شخص ۔۔۔۔۔۔ رفیق سندیلوی

غار میں بیٹھا شخص ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاند،ستارے پھول،بنفشی پتے ٹہنی ٹہنی جگنو بن کر اُڑنے والی برف لکڑی کے شفّاف ورَق پر مور کے پَر کی نوک سے لکھّے کالے کالے حرف اُجلی دھوپ میں ریت کے روشن ذرّے اَور پہاڑی درّے اَبر سوار سُہانی شام اوِر سبز قبا میں ایک پَری کا جسم سُرخ لبوں کی شاخ سے جھڑتے پھولوں جیسے اِسم رنگ برنگ طلسم جھیل کی تَہ میں ڈوبتے چاند کا عکس ڈھول کے وَحشی تَال پہ ہوتا نیم بَرہنہ رقص! کیسے کیسے منظر دیکھے ایک کروڑ برس پہلے…

Read More

یہ دائرے کا سفر نہیں ہے  ۔۔۔۔۔ شہزاد احمد

یہ دائرے کا سفر نہیں ہے ! …………………………….. یہ دائرے کا سفر نہیں ہے مگر میں محسوس کر رہا ہوں تمام چیزیں وہیں پڑی ہیں، جہاں پڑی تھیں یہ چارسُو پھیلتا سمندر کہ جس کے مرکز میں مَیں کھڑا ہوں کسی اپاہج فقیر کی طرح، ایک گوشے میں سَرنِگوں ہے بہت سکوں ہے! نہ کوئی جنبش، نہ کوئی لرزش، نہ کوئی خواہش یہ بے حسی حشر تک چلے گی یہ رات شاید نہیں ڈھلے گی فلک ستاروں کو ساتھ لے کر اگر یونہی گھومتا رہے گا تو کیسے اندازہ ہو…

Read More

اے عشق کہیں لے چل ۔۔۔۔۔ اختر شیرانی

اے عشق! کہیں لے چل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے عشق! کہیں لے چل، اِس پاپ کی بستی سے نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے اِن نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے دُور …. اور کہیں لے چل اے عشق! کہیں لے چل ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیا ہے تُو پریم کنہیا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے یہ پریم کی نیّا ہے تُو اِس کا کِھویّا ہے کچھ فکر نہیں، لے چل اے عشق! کہیں لے چل بے رحم زمانے کو اب چھوڑ رہے ہیں ہم بے…

Read More