کہانی ۔ ۔ ۔ حامد یزدانی

کہانی ۔۔۔ ’’ کہانی سُنائیے ناں، پاپا! مجھے نیند نہیں آرہی‘‘۔ ’’نہیں آج نہیں بیٹا، بہت تھکن ہو گئی آج تو ۔۔۔‘‘ ’’ کِسے؟ کہانی کو ؟‘‘ ’’ ارے نہیں، مجھے ۔۔۔ دن بھر کی مصروفیات نے تھکا کر رکھ دیا ہے۔ کل سُن لینا کہانی ۔۔۔ ضرور سناؤں گا کل ۔۔۔‘‘ ’’ یہ بات تو آپ نے کل بھی کی تھی ۔۔۔۔ مگر آج سنا نہیں رہے ۔۔۔ بس آج تو میں ۔۔۔‘‘ ’’اچھا، بابا، اچھا ۔۔۔کہو، کون سی کہانی سنو گے ۔۔۔؟‘‘ ’’کوئی سی بھی ۔۔۔‘‘ ’’ پھر…

Read More

فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔ یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے میرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اُتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز، ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوے آخرِ شب خامشی، پیڑ، ستارے، جھرنے ایک وادی ہے سرِ کوہِ سکوت اور وادی کے کنارے جھرنے دیکھو تو بہتے ہوے وقت کی رَو اب ہمارے ہیں تمہارے جھرنے کیا بتائوں میں انھیں، تو ہی بتا پوچھتے ہیں ترے بارے…

Read More

ظفر اقبال

دریا ہے کہ آئینے بہے جاتے ہیں، دیکھو یہ کون سی لہروں پہ خرام اُس نے کیا ہے

Read More

حسرت موہانی

سر کہیں، بال کہیں، ہاتھ کہیں، پائوں کہیں اُن کا سونا بھی ہے کس شان کا سونا دیکھو

Read More