فضل گیلانی ۔۔۔۔۔ اس لیے بھی مجھے تجھ سے ملنے میں تاخیر ہے

اس لیے بھی مجھے تجھ سے ملنے میں تاخیر ہے خواب کی سمت جاتی سڑک زیرِ تعمیر ہے اتنے پھول اک جگہ دیکھ کر سب کا جی خوش ہوا پتیاں جھڑنے پر کوئی کوئی ہی دلگیر ہے ہنستی دنیا ملی آنکھ کھلتے ہی روتی ہوئی یہ مرا خواب تھا اور یہ اس کی تعبیر ہے جس زباں میں ہے اس کی سمجھ ہی نہیں آ رہی غار کے دور کے ایک انساں کی تحریر ہے رحم کھاتی ہوئی کتنی نظروں کا ہے سامنا میری حالت ہی شاید مرے غم کی…

Read More

فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔ یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے میرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اُتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز، ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوے آخرِ شب خامشی، پیڑ، ستارے، جھرنے ایک وادی ہے سرِ کوہِ سکوت اور وادی کے کنارے جھرنے دیکھو تو بہتے ہوے وقت کی رَو اب ہمارے ہیں تمہارے جھرنے کیا بتائوں میں انھیں، تو ہی بتا پوچھتے ہیں ترے بارے…

Read More

نعمان فاروق ۔۔۔۔۔ تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے

تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے گزر رہا تھا درختوں کو بھی رُلاتے ہوئے خود آپ اپنے گریبان میں بھی جھانک ذرا کسی کی ذات پہ تہمت کوئی لگاتے ہوئے کچھ اس طرح کہ خبر اس کو ہو نہیں پائی شفق نے چوم لیا تھا اسے نہاتے ہوئے پرانی یاد کوئی خوں رُلا گئی اس کو ہماری قبر پہ کتبہ کوئی لگاتے ہوئے مجھے یقیں ہے، کسی کو نہ خلق دیکھے گی ہمارے بعد محبت کا غم اٹھاتے ہوئے

Read More