نعمان فاروق ۔۔۔۔۔ جانے کیا بات بتانے مجھ کو

جانے کیا بات بتانے مجھ کو دھوپ آئی ہے جگانے مجھ کو اب ذرا ہانٹ نہیں کرتے ہیں تیری چاہت کے فسانے مجھ کو جانے کیا یاد دلانے آئے تیری چاہت کے زمانے مجھ کو آئو پانی سے گلے ملتے ہیں پیاس آئی ہے بلانے مجھ کو ہجر کی رُت چلی آئی نعمان تیری چوکھٹ سے اٹھانے مجھ کو

Read More

نعمان فاروق ۔۔۔۔۔ تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے

تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے گزر رہا تھا درختوں کو بھی رُلاتے ہوئے خود آپ اپنے گریبان میں بھی جھانک ذرا کسی کی ذات پہ تہمت کوئی لگاتے ہوئے کچھ اس طرح کہ خبر اس کو ہو نہیں پائی شفق نے چوم لیا تھا اسے نہاتے ہوئے پرانی یاد کوئی خوں رُلا گئی اس کو ہماری قبر پہ کتبہ کوئی لگاتے ہوئے مجھے یقیں ہے، کسی کو نہ خلق دیکھے گی ہمارے بعد محبت کا غم اٹھاتے ہوئے

Read More