تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے گزر رہا تھا درختوں کو بھی رُلاتے ہوئے خود آپ اپنے گریبان میں بھی جھانک ذرا کسی کی ذات پہ تہمت کوئی لگاتے ہوئے کچھ اس طرح کہ خبر اس کو ہو نہیں پائی شفق نے چوم لیا تھا اسے نہاتے ہوئے پرانی یاد کوئی خوں رُلا گئی اس کو ہماری قبر پہ کتبہ کوئی لگاتے ہوئے مجھے یقیں ہے، کسی کو نہ خلق دیکھے گی ہمارے بعد محبت کا غم اٹھاتے ہوئے
Read MoreTag: پ سے اشعار
شاہد ماکلی
پورا کھُلتا نہ بند ہوتا ہوں مَیں بھی کیا نیم وا دریچہ ہوں!
Read Moreسید آلِ احمد
پوچھتی تھی خزاں بہار کا حال شاخ سے ٹوٹ کر گرا پتا
Read Moreخالد علیم
پلکوں میں سمٹ رہا ہے پل پل تن میں جو لہو غبارِ جاں ہے
Read Moreخالد احمد
پہلے سے دوست ہیں نہ وہ پہلے سی دوستی کس سے کہیں کہ شہر میں کیا کیا نہیں رہا
Read Moreاحمد ندیم قاسمی
پھولوں میں پتھروں کو لپیٹے ہوئے ندیمؔ مصروف یار لوگ گل افشانیوں میں تھے
Read Moreانور شعور
پینے والے کئی تھے، ساقی ایک انحصار ایک پر کئی کا تھا
Read More