نعمان فاروق ۔۔۔۔۔ تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے

تمھارے ہجر کی نیلی کتھا سناتے ہوئے
گزر رہا تھا درختوں کو بھی رُلاتے ہوئے

خود آپ اپنے گریبان میں بھی جھانک ذرا
کسی کی ذات پہ تہمت کوئی لگاتے ہوئے

کچھ اس طرح کہ خبر اس کو ہو نہیں پائی
شفق نے چوم لیا تھا اسے نہاتے ہوئے

پرانی یاد کوئی خوں رُلا گئی اس کو
ہماری قبر پہ کتبہ کوئی لگاتے ہوئے

مجھے یقیں ہے، کسی کو نہ خلق دیکھے گی
ہمارے بعد محبت کا غم اٹھاتے ہوئے

Related posts

Leave a Comment