ہر چیز ہے محو خودنمائی ۔۔۔ علامہ محمد اقبال

ہر چیز ہے محوِ خودنمائی ہر ذرّہ شہید ِکبریائی بے ذوقِ نمود زندگی، موت تعمیرِ خودی میں ہے خدائی رائی، زورِ خودی سے پربت پربت، ضعفِ خودی سے رائی تارے آوارہ و کم آمیز تقدیر ِوجود ہے جدائی یہ پچھلے پہر کا زرد رُو چاند بے راز و نیازِ آشنائی تیری قندیل ہے ترا دِل تو آپ ہے اپنی روشنائی اک تُو ہے کہ حق ہے اِس جہاں میں باقی ہے نمودِ سیمیائی ہیں عقدہ کشا یہ خارِ صحرا کم کر گلۂ برہنہ پائی

Read More

مذہب ۔۔۔ علامہ محمد اقبال

مذہب ۔۔۔۔۔۔۔ اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی اُن کی جمعیّت کا ہے مُلک و نَسب پر انحصار قوتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیّت تری دامنِ دیں ہاتھ سے چهوٹا تو جمعیّت کہاں اور جمعیّت ہوئی رخصت تو ملّت بهی گئی

Read More

بہت شور سنتے تھے! ۔۔۔ نوید صادق

میرا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ بہت شور سنتے تھے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیراعظم صاحب نے ایک روز قبل بیان دیاتھا کہ وہ کورونا وائرس سے پھیلی وبا سے نمٹنے کے لیے روڈ میپ دیں گے۔ بہت انتظار تھا کہ دیکھیے کیا روڈ میپ ملتا ہے، کیا لائحہ عمل سامنے آتا ہے۔ سارا گھر ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھا تھا۔ نو بج کر پندرہ منٹ ۔۔۔ وزیراعظم ۔۔۔مضطرب عوام ۔۔۔ اور پھر وہ وقت آ ہی گیا۔وہی باتیں، جو پچھلے خطبات ۔۔۔ ایک بات یوں ہی دل میں آ ئی کہ ہمارے ہاں جو رواج…

Read More

ظفر اقبال

فضا میں اور ہی تصویر بن رہی تھی کوئی مجھے اک اور تماشا دکھائی دینے لگا

Read More

ظفر اقبال

دریا ہے کہ آئینے بہے جاتے ہیں، دیکھو یہ کون سی لہروں پہ خرام اُس نے کیا ہے

Read More

علامہ اقبال

عروسِ لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب کہ مَیں نسیمِ سحر کے سوا کچھ اور نہیں

Read More

آفتاب اقبال شمیم

آگ سے تیز کوئی چیز کہاں سے لائوں موم سے نرم ہے وہ اور پگھلتا ہی نہیں

Read More

مسجدِ قرطبہ ۔۔۔۔ علامہ اقبال

مَسجدِ قُرطُبہ (ہسپانیہ کی سرزمین بالخصوص قُرطُبہ لکھی گئی) ………… سلسلۂ روز و شب، نقش گرِ حادثات سلسلۂ روز و شب، اصلِ حیات و ممات سلسلۂ روز و شب، تارِ حریرِ دو رنگ جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات سلسلۂ روز و شب، سازِ ازل کی فغاں جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بمِ ممکنات تجھ کو پرکھتا ہے یہ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ سلسلۂ روز و شب، صیرفیِ کائنات تو ہو  اگر کم عیار، مَیں ہوں اگر کم عیار موت ہے تیری برات، موت ہے میری…

Read More