خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

وہ اور وہ ۔۔۔ حامد یزدانی

وہ  اور  وہ ۔۔۔۔۔۔ ’’اچھا، تم ہی بتائو مجھے ۔۔۔۔ جو نہیں ہے یا نہیں ہوا، کیا وہ ہو بھی نہیں سکتا؟‘‘ ’’بھئی، اشفاق صاحب کے افسانوں کی حدتک تو سب کچھ ہو سکتا ہے ۔۔۔کوئی نورانی بابا جی اچانک کہیں سے نمودار ہو کرجنگل میں بھٹکتے پیاسے کو ہدایت کاروح افزا پلا سکتے ہیں، ایک جیپ خود بخود سٹارٹ ہو کر اپنے مالک کے قاتل کو انجام تک پہنچا سکتی ہے ۔۔۔ مگر حقیقت اور افسانہ دو مختلف چیزیں ہیں‘‘۔ ’’کچھ ایسی مختلف بھی نہیں ہیں کہ جن کے…

Read More

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔ جلیل عالی

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شِفا نام تیرا تری ہر ہُمک۔جانِ لختِ جگر! زندگی کی گُمک ،فرح و آرام میرا شب و روز کی سر گرانی، غبارِ غمِ رایگانی جھٹکنے کی رَو میں یہی کام میرا کہ زنجیرِ معمول کو توڑ کر ، سوچ کے ہر سروکار کو چھوڑ کر میں ترے پاس آئوں تجھے پھول سا جھُولنے سے اُٹھائوں ترے ساتھ معصوم و بے ربط باتیں کروں اپنے اندر کا بالک جگائوں تری موہنی ، مست مُسکان کی چاندنی میں جِیئوں وقت کی دُھوپ سامانیاں ، سب پریشانیاں…

Read More

غزل ۔۔۔ سوچ کی دستک نہیں یادوں کی خوشبو بھی نہیں

سوچ کی دستک نہیں، یادوں کی خوشبو بھی نہیں زیست کے بے خواب گھر میں کوئی جگنو بھی نہیں نااُمیدی! تیرے گھیرائو سے ڈر لگنے لگا دھڑکنوں کے دشت میں اک چشمِ آہو بھی نہیں جسم کے حساس پودے کو نمو کیسے ملے قرب کی ٹھنڈی ہوا کیا، کرب کی لو بھی نہیں ہم سفر ہیں مصلحت کا خول سب پہنے ہوئے دوستی کیا اب کوئی تسکیں کا پہلو بھی نہیں ضبط کے گہرے سمندر کو تموج بخش دے پیار کی جلتی ہوئی آنکھوں میں آنسو بھی نہیں وقت نے…

Read More