دوشِ ہوا کے سات بہت دُور تک گئی ….. سید آلِ احمد

دوشِ ہوا کے سات بہت دُور تک گئی خوشبو اُڑی تو رات بہت دُور تک گئی بادل برس رہا تھا کہ اک اجنبی کی چاپ شب‘ رکھ کے دل پہ ہات بہت دور تک گئی یہ اور بات لب پہ تھی افسردگی کی مہر برقِ تبسمات بہت دُور تک گئی خورشید کی تلاش میں نکلا جو گھر سے مَیں تاریکیٔ حیات بہت دور تک گئی احمدؔ سفر کی شام عجب مہرباں ہوئی اک عمر میرے سات بہت دور تک گئی

Read More

غزل ۔۔۔ سوچ کی دستک نہیں یادوں کی خوشبو بھی نہیں

سوچ کی دستک نہیں، یادوں کی خوشبو بھی نہیں زیست کے بے خواب گھر میں کوئی جگنو بھی نہیں نااُمیدی! تیرے گھیرائو سے ڈر لگنے لگا دھڑکنوں کے دشت میں اک چشمِ آہو بھی نہیں جسم کے حساس پودے کو نمو کیسے ملے قرب کی ٹھنڈی ہوا کیا، کرب کی لو بھی نہیں ہم سفر ہیں مصلحت کا خول سب پہنے ہوئے دوستی کیا اب کوئی تسکیں کا پہلو بھی نہیں ضبط کے گہرے سمندر کو تموج بخش دے پیار کی جلتی ہوئی آنکھوں میں آنسو بھی نہیں وقت نے…

Read More