ابتدائے عشق ہے، لطف شباب آنے کو ہے صبر رخصت ہو رہا ہے، اضطراب آنے کو ہے قبر پر کس شان سے وہ بے نقاب آنے کو ہے آفتاب صبح محشر ہم رکاب آنے کو ہے مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے عمر رفتہ پلٹی آتی ہے، شباب آنے کو ہے ہائے کیسی کشمکش ہے یاس بھی ہے آس بھی دم نکل جانے کو ہے، خط کا جواب آنے کو ہے خط کے پرزے نامہ بر کی لاش کے ہم راہ ہیں کس ڈھٹائی سے…
Read MoreTag: Fani badauni
فانی بدایونی
دلِ مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا، نہ رہا
Read Moreفانی بدایونی
وہ ہے مختار، سزا دے کہ جزا دے فانی دو گھڑی ہوش میں آنے کے گنہگار ہیں ہم
Read More