انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…
Read MoreTag: nizam rampuri
نظام رام پوری
گر دوستو! تم نے اُسے دیکھا نہیں ہوتا کہنے کا تمھارے مجھے شکوہ نہیں ہوتا
Read Moreنظام رام پوری
چشمِ گریاں! یہ کس نے پونچھے اشک دیکھ تو کون آئے بیٹھے ہیں
Read More