جون ایلیا ۔۔۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ چاہیے ہم کو ہم یہ اعلانِ عام کر رہے ہیں کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم ناف پیالے…

Read More

جون ایلیا

اے شجرِ حیاتِ شوق! ایسی خزاں رسیدگی پوششِ برگ و گُل تو کیا، جسم پہ چھال بھی نہیں

Read More

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں ۔۔۔ جون ایلیا

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو، میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا کوئی عہد نہیں توڑوں گا تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں، کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں، ہاں میرے خوابوں کو تمھاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیروں سے نفرت ہے اِن صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے سو میرے…

Read More

بے معنی ۔۔۔۔ جون ایلیا

بے معنی ۔۔۔۔۔ ہے مری ذات اِک زیاں کی دکان مجھ کو اپنا حساب کیا معلوم جب مجھے بھی نہیں کوئی احساس تم کو میرا عذاب کیا معلوم ہر کسی سے بچھڑ گیا ہوں مَیں کون دل میں مرا ملال رکھے شہرِ ہستی کا اجنبی ہوں مَیں کون آخر مرا خیال رکھے رایگانی ہے زندگی میری مَیں تو خود میں بھی رایگاں ہی گیا بے گمانی سی بے گمانی ہے مجھ سے تو خود مرا گماں ہی گیا کوئی بھی مجھ کو آسرا نہ ملا مَیں بھٹکتا رہا ہوں شہروں…

Read More