راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں ۔۔۔ جون ایلیا

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو، میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا کوئی عہد نہیں توڑوں گا
تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں،
کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں،
ہاں میرے خوابوں کو تمھاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیروں سے نفرت ہے
اِن صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے
وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے
سو میرے خوابوں کی راتیں، جلتی اور دہکتی راتیں
ایسی یخ بستہ تعبیروں کے ہر دن سے، اچھی ہیں اور سچی بھی ہیں
جس میں دھندلا چکر کھاتا چمکیلا پن چھ اطراف کا روگ بنا ہے
میرے اندھیرے بھی سچے ہیں
اور تمھارے "روگ اُجالے” بھی جھوٹے ہیں
راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے
جب تک دن جھوٹے ہیں، جب تک
راتیں سہنا اور اپنے خوابوں میں رہنا
خوابوں کو بہکانے والے دن کے اجالوں سے اچھا ہے
ہاں میں بہکاوؤں کی دھند نہیں اوڑھوں گا
چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو، میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
اپنا عہد نہیں توڑوں گا
یہی تو بس، میرا سب کچھ ہے
ماہ و سال کے غارت گر سے میری ٹھنی ہے
میری جان پر آن بنی ہے
چاہے کچھ ہو، میرے آخری سانس تلک اب چاہے کچھ ہو

Related posts

Leave a Comment