بے معنی ۔۔۔۔ جون ایلیا

بے معنی ۔۔۔۔۔ ہے مری ذات اِک زیاں کی دکان مجھ کو اپنا حساب کیا معلوم جب مجھے بھی نہیں کوئی احساس تم کو میرا عذاب کیا معلوم ہر کسی سے بچھڑ گیا ہوں مَیں کون دل میں مرا ملال رکھے شہرِ ہستی کا اجنبی ہوں مَیں کون آخر مرا خیال رکھے رایگانی ہے زندگی میری مَیں تو خود میں بھی رایگاں ہی گیا بے گمانی سی بے گمانی ہے مجھ سے تو خود مرا گماں ہی گیا کوئی بھی مجھ کو آسرا نہ ملا مَیں بھٹکتا رہا ہوں شہروں…

Read More