مجید امجد ۔۔۔ یہ سب دن ۔۔۔

یہ سب دن ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب دن تنہا، نا یکسو یہ سب اُلجھاوے کالی خوشیاں، کالے غم اے رے دل! رہا ہے تُو، اب تک کن بھگتانوں میں اور اب بھی تو آگے ہے ایک وہی گذران دنوں کی، جس کی رَو جذبوں اور خیالوں میں چکراتی ہے ہم جیتے ہیں، ان روحوں کو بھلانے میں سدا جو ہم کو یاد کریں سدا جو ہم کو اپنے مشبک غرفوں سے دیکھیں جیسے، پورب کی دیوار پہ، انگوروں کی بیلوں میں بڑھتے، رکتے، ننھے ننھے، چمکیلے نقطے، کرنوں کے ریزے…

Read More

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More