اکرم کنجاہی…  روایت کی دریافتِ نو کا شاعر (کاشف حسین غائر)

 روایت کی دریافتِ نو کا شاعر (کاشف حسین غائر) کاشف حسین غائر ہمارے کراچی کے ان چند تازہ دم شعرا میں سے ہیں جن کے ہاں تھکاوٹ کا احساس نہیں۔ وہ بڑے سلیقے سے غزل کہہ رہاہے۔اُس نے غزل کو غزل سمجھ کر کہا ہے، اُس کی کوملتا پر حرف نہیں آنے دیا۔ اُس کے ہاں غزل اپنے پورے حسن، نزاکت اور لطافت کے ساتھ جلوہ ریز ہے۔ میں اِسے خالص غزل کا نام دوں گا کہ کاشف حسین غائر نے غزل میں زیادہ موضوعاتی تجربات کرنے کی بجائے اس…

Read More

کاشف حسین غائر ۔۔۔ حبس ہے مجھ میں سوا، آج ہوا آئی نہیں

حبس ہے مجھ میں سوا، آج ہوا آئی نہیں روز آتی تھی ہوا، آج ہوا آئی نہیں دو دیے جلتے رہے، جلتے رہے اور آخر اک نے دوجے سے کہا، آج ہوا آئی نہیں میں نے کل خواب میں دیکھا تھا اسے آتے ہوئے یہی تعبیر ہے کیا،آج ہوا آئی نہیں اک ہوا اور بھی آتی ہے یہاں شام کے بعد آج اسے علم ہوا، آج ہوا آئی نہیں ایک بس میرے محلے کا ہی مذکور ہے کیا جانے کتنی ہی جگہ، آج ہوا آئی نہیں دیدنی ہے سبھی پیڑوں…

Read More

کاشف حسین غائر

عجب مزاج تھا اپنا کہ گھر میں بیٹھے رہے کچھ اور سوچتے، کچھ اور جستجو کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: راستے گھر نہیں جانے دیتے

Read More