کاشف حسین غائر ۔۔۔ حبس ہے مجھ میں سوا، آج ہوا آئی نہیں

حبس ہے مجھ میں سوا، آج ہوا آئی نہیں
روز آتی تھی ہوا، آج ہوا آئی نہیں

دو دیے جلتے رہے، جلتے رہے اور آخر
اک نے دوجے سے کہا، آج ہوا آئی نہیں

میں نے کل خواب میں دیکھا تھا اسے آتے ہوئے
یہی تعبیر ہے کیا،آج ہوا آئی نہیں

اک ہوا اور بھی آتی ہے یہاں شام کے بعد
آج اسے علم ہوا، آج ہوا آئی نہیں

ایک بس میرے محلے کا ہی مذکور ہے کیا
جانے کتنی ہی جگہ، آج ہوا آئی نہیں

دیدنی ہے سبھی پیڑوں کی اُداسی غائر
کوئی پوچھے تو ذرا، آج ہوا آئی نہیں

Related posts

Leave a Comment