حسن عباس رضا ۔۔۔ اک ایسا فیصلہ صادر ہوا حویلی میں

اک ایسا فیصلہ صادر ہوا حویلی میں
تڑخ گئی مری ریکھا تری ہتھیلی میں

بچھڑتے وقت کوئی بات کی تو تھی تم نے
مگر یہ دکھ ہے کہ وہ بات تھی پہیلی میں

میں رو رہا تھا ترا حالِ زار سنتے ہوئے
بلا کا صبر تھا لیکن تری سہیلی میں

بس ایک بار ہی تو نے چھوا تھا شاخوں کو
پھر اس کے بعد عجب تھی مہک چنبیلی میں

شباب اترتا ہے یکساں ہر ایک آنگن میں
وہ فرق ہی نہیں رکھتا سگی ، سوتیلی میں

حسن ، یقیں ہے اسے عمر بھر نہ آئیں گے
وہ رنگ ڈھنگ جو ہوتے ہیں کھائی کھیلی میں

Related posts

Leave a Comment