حسن عباس رضا ۔۔۔ ہو چکا آخری اعلان‘ مجھے جانا ہے

ہو چکا آخری اعلان‘ مجھے جانا ہے
راستہ دے دو مری جان! مجھے جانا ہے

میں نے ہر بات دل و جان سے مانی اس کی
یہ بھی تو اس کا ہے فرمان، مجھے جانا ہے

آخری حکم ہے‘ تعمیل تو کرنی ہو گی
چاہے جیسا بھی ہو نقصان‘ مجھے جانا ہے

وقت کم ہے ، سو تمہیں صاف کہے دیتا ہوں
اب نہ کرنا کوئی احسان ، مجھے جانا ہے

راستہ شہرِ خموشاں کا دکھا دو کہ وہاں
کچھ دنوں بعد بصد شان مجھے جانا ہے

آئنہ خانوں میں جا کر یہ بتا آیا ہوں
اب نہ تم ہونا پریشان ، مجھے جانا ہے

ایک اک دوست سے مل کر یہ بتانا ہے مجھے
میں ہوں کچھ روز کا مہمان‘ مجھے جانا ہے

دفن کر آیا ہوں سب خواب کسی آنگن میں
اب حَسَن بے سر و سامان مجھے جانا ہے

Related posts

Leave a Comment