رفیع الدین راز

روئے سخن کدھرہے خبر ہے مجھے جناب غافل نہیں ہوں صرفِ نظر کر رہا ہوں میں

Read More

رفیع الدین راز… مہ و خورشید و اختر لکھ رہا ہوں

مہ و خورشید و اختر لکھ رہا ہوںترے چہرے کا منظر لکھ رہا ہوں بہت تذلیل آنکھوں کی ہوئی ہےسو اب ہر غم کو اندر لکھ رہا ہوں حرارت وقت کی کیسے نہ ہو گیمیں ہر لمحے کو چھو کر لکھ رہا ہوں سرابوں کا بھرم رکھنے کی خاطرمیں صحرا کو سمندر لکھ رہا ہوں میں ایسے دور میں زندہ ہوں اب تکجبھی خود کو سکندر لکھ رہا ہوں دیے کی ٹمٹماتی لَو کو بھی میںسفیرِ شاہِ خاور لکھ رہا ہوں میں اپنے قد کو اے آلامِ ہستیترے قد کے…

Read More