ابہام ۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

ابہام ۔۔۔۔۔ جہاں پسماندگاں تفریح سے تسکین پاتے ہوں جہاں بیدار آنکھوں سے سیاہی پھوٹ بہتی ہو وہاں پرکھوں کی دانائی ہرے شبدوں میں ڈھل کر لو نہیں دیتی اگر تم ٹاٹ کے پردے میں ریشم کو رفو کرنے میں ماہر ہو تو میری روح کے بخیوں کو سینے میں تردد کر نہیں سکتے مری نظروں سے اپنی ماتمی آنکھیں چراؤ گے تو میں لفظوں کے نشتر تم پہ پھینکوں گا اگر تم لا کی موجودی میں گھنگھرو باندھنے کو عشق کہتے ہو تو رقاصہ کے قدموں میں خدا کا…

Read More

لا موجود ۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

لا موجود ۔۔۔۔۔۔۔ شکستہ گھر ہے دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے بکھر چکے ہیں پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتیں تو روشنی کو قرار ملتا قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو ثبات بخشا افق سے آگے ہمارے حیلوں فریب دیتے ہوئے بہانوں کی قدر کم تھی سو ہم بقا سے فنا کی جانب پلٹ رہے ہیں خمیرِ آدم ہے استعارہ شکستگی کا خلا سے باہر ہمارے…

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔ بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے

بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے لیکن، شعور! میرا خدا میرے ساتھ ہے کیا خوف زندگی کی کڑی دھوپ کا مجھے جب تک ردائے صبر و رضا میرے ساتھ ہے میں ازرہِ خلوص و وفا اُس کے ساتھ ہوں جو ازرہِ خلوص و وفا میرے ساتھ ہے رنج و الم میں چین نہ عیش و طرب میں چین پروردگار! مخمصہ کیا میرے ساتھ ہے بوتل بھی زادِ راہ میں رکھی ہوئی ہے ایک بیمار ہوں چناں چہ دوا میرے ساتھ ہے عاجز ہوں میں تمھاری رفاقت سے اے…

Read More