ابہام ۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

ابہام ۔۔۔۔۔ جہاں پسماندگاں تفریح سے تسکین پاتے ہوں جہاں بیدار آنکھوں سے سیاہی پھوٹ بہتی ہو وہاں پرکھوں کی دانائی ہرے شبدوں میں ڈھل کر لو نہیں دیتی اگر تم ٹاٹ کے پردے میں ریشم کو رفو کرنے میں ماہر ہو تو میری روح کے بخیوں کو سینے میں تردد کر نہیں سکتے مری نظروں سے اپنی ماتمی آنکھیں چراؤ گے تو میں لفظوں کے نشتر تم پہ پھینکوں گا اگر تم لا کی موجودی میں گھنگھرو باندھنے کو عشق کہتے ہو تو رقاصہ کے قدموں میں خدا کا…

Read More