ﺑﻦ ﻣﯿﮟ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﺗﮭﯽ ﻧﻈﺮ، ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔ غلام محمد قاصر

بَن میں ویراں تھی نظر، شہر میں دل روتا ہے زندگی سے یہ مِرا دوسرا سمجھوتہ ہے لہلہاتے ہوئے خوابوں سے مری آنکھوں تک رت جگے کاشت نہ کرلے تو وہ کب سوتا ہے جس کو اس فصل میں ہونا ہے برابر کا شریک میرے احساس میں تنہائیاں کیوں بوتا ہے نام لکھ لکھ کے تِرا، پھول بنانے والا آج پھر شبنمیں آنکھوں سے ورق دھوتا ہے تیرے بخشے ہوئے اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے سوگئے شہرِ محبت…

Read More