ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ چاہتوں کے پیروں میں بیڑیاں نہیں ہوتیں

چاہتوں کے پیروں میں بیڑیاں نہیں ہوتیں
قُربتیں جو دل میں ہوں دُوریاں نہیں ہوتیں

بارشیں نہیں ہوتیں اُس کے گھر میں رحمت کی
جس کسی کے آنگن میں بیٹیاں نہیں ہوتیں

جو بھی ہیں حریفِ جاں، اُن سے جاکے کہہ دینا
مرد کی کلائی میں چوڑیاں نہیں ہوتیں

ظلم و جَور سے عاری جو زمین ہوتی ہے
زلزلے نہیں ہوتے ، آندھیاں نہیں ہوتیں

اَن گنت مکاں ایسے ، اِس وطن میں دیکھے ہیں
جن میں پیٹ بھرنے کو روٹیاں نہیں ہوتیں

انتظام رہتا ہے ، گھر کا مُستقل برہم
مان لو ! سُگھڑ جن کی بیویاں نہیں ہوتیں

اے ندیمؔ شامل ہو جب خلوص نیّت میں
کوششیں کسی کی بھی رایگاں نہیں ہوتیں

Related posts

Leave a Comment