سرفراز عارض ۔۔۔ چِڑا رہا ہے مرے منہ کو سنگ مِیل سفر

چِڑا رہا ہے مرے منہ کو سنگ مِیل سفر
مجھے نہ سونپ پڑاؤ پہ اتنی ڈھیل سفر

وہ خوش نصیب ہیں منزل پہ جو پہنچتے ہیں
ہماری روح میں کاڑھے گئے ہیں نِیل سفر

’بہشت سے نہ کہیں اور انتقال کریں‘
پکارتا ہے شہیدوں کو سلسبیل سفر

صعوبتوں کی ہتھوڑی نے تنگ گیری سے
ہمارے پاؤں میں ٹھونکی ہے ٹیٹرھی کِیل سفر

’’چپک گیا ہے مرے جسم کی مسافت سے‘‘
غُبارِ زیست مری روح سے نہ چھِیل سفر

مہک رہاہے تِری یاد کا گلاب ایسا
پڑ ا ہو جیسے کہ عارض ؔپہ زنجبیل سفر

Related posts

Leave a Comment