سرفراز عارض ۔۔۔ گُل کو لائے صبا کی رَتھ پر کون

گُل کو لائے صبا کی رَتھ پر کون باغ میں جائے اس سَکَت پر کون رابطے تیز ہو گئے اتنے ننگے پائوں اب آئے چھت پر کون میں نے اسلام کو قبول کیا لائے ایمان من گھڑت پر کون ہم سے کہتے ہیں زیورِ دل کو رکھَّے گِروی لکھَت پڑَھت پر کون گُل سے عارض ؔ کو چُوم کر چھوڑا کان دھرتا لبَوں کی مت پر کون

Read More

سرفراز عارض ۔۔۔ چِڑا رہا ہے مرے منہ کو سنگ مِیل سفر

چِڑا رہا ہے مرے منہ کو سنگ مِیل سفر مجھے نہ سونپ پڑاؤ پہ اتنی ڈھیل سفر وہ خوش نصیب ہیں منزل پہ جو پہنچتے ہیں ہماری روح میں کاڑھے گئے ہیں نِیل سفر ’بہشت سے نہ کہیں اور انتقال کریں‘ پکارتا ہے شہیدوں کو سلسبیل سفر صعوبتوں کی ہتھوڑی نے تنگ گیری سے ہمارے پاؤں میں ٹھونکی ہے ٹیٹرھی کِیل سفر ’’چپک گیا ہے مرے جسم کی مسافت سے‘‘ غُبارِ زیست مری روح سے نہ چھِیل سفر مہک رہاہے تِری یاد کا گلاب ایسا پڑ ا ہو جیسے کہ…

Read More