کو ّے ۔۔۔ حامد یزدانی

کوّے ۔۔۔۔۔ طویل اور مہیب راہداری عبور کر کے میں ایک دالان میں جا نکلتا ہوں جس کے گرد اونچی فصیلیں ایستادہ ہیں۔ ایک عجیب دھند چھائی ہوئی ہے۔ نہ صاف اجالا ہے نہ صاف اندھیرا ۔سامنے ایک سیاہ محرابی بےکواڑدروازہ نُما ہے۔ اچانک عقب سے کَھٹ کی آواز آتی ہے۔ میں مُڑ کر دیکھتا ہوں۔ میرے آنے کا راستہ بھی دیوار ہو چکا ہے۔ بھیانک اندھیرا چھانے لگتا ہے اور یکا یک ہر سمت سے بےسمت چیخیں بلندہونےلگتی ہیں۔ادھرسیاہ محرابی دروازہ نُما سے ایک ہیولہ برآمد ہوتا ہے؛ ماحول…

Read More

کارزار ۔۔۔۔۔۔ محمد دین تاثیر

کارزار ۔۔۔۔۔ لمبی لمبی پلکوں کے گہرے گہرے سائے میں سنسان فضائیں بستی ہیں ویران نگاہیں بستی ہیں لمبی لمبی پلکوں کی تیکھی تیکھی نوکوں سے شبنم ہار پروتی ہے کیا جگمگ جگمگ ہوتی ہے ! گہری گہری پلکوں کی اونچی اونچی دیواریں ہیں ترچھی ترچھی نظروں کی اوچھی اوچھی تلواریں ہیں دیواریں گر گر پڑتی ہیں تلواریں ٹوٹی جاتی ہیں! …………………………….. مجموعہ کلام: آتش کدہ  

Read More