بانی ۔۔۔۔۔ پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم

پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم
منظر کی خوش تعمیری کو لمحہ لمحہ دیکھو تم!

مجھ کو اس دلچسپ سفر کی راہ نہیں کھوٹی کرنی
میں عجلت میں نہیں ہوں، یارو! اہنا رستہ دیکھو تم

آنکھ سے آنکھ نہ جوڑ کے دیکھو سوئے اُفق، اے ہم سفرو!

لاکھوں رنگ نظر آئیں گے، تنہا تنہا دیکھو تم!

آنکھیں چہرے پاؤں سبھی کچھ بکھرے پڑے ہیں رستے میں

پیش روؤں پر کیا کچھ بیتی، جا کے تماشہ دیکھو تم

کیسے لوگ تھے ٬ چاہتے کیا تھے کیوں وہ یہاں سے چلے گئے

گُنگ گھروں سے کچھ مت پوچھو، شہر کا نقشہ دیکھو تم

میرے سر ہے شراپ کسی کا، چھوڑ دو میرا ساتھ یہیں

جانے اس ویران ڈگر پر آگے کیا کیا دیکھو تم

اب تو تمھارے بھی اندر کی بول رہی ہے مایوسی

مجھ کو سمجھانے بیٹھے ہو اپنا لہجہ دیکھو تم!

پلک پلک من جوت سجا کر کوئی گگن میں بکھر گیا

اب ساری شب ڈھونڈو اس کو، تارا تارا دیکھو تم

بھاری رنگوں سے ڈرتا سا، رنگ جدا اک ہلکا سا

صاف کہیں نہ دکھائ دے گا، آڑا ترچھا دیکھو تم

پانی سب کچھ اندر اندر دور بہا لے جاتا ہے

کوئی شے اس گھاٹ نہ ڈھونڈو، ساتوں دریا دیکھو تم

جیسے میرے سارے دشمن مرے مقابل ہوں اک ساتھ

پاؤں نہیں آگے اٹھ پاتے، زور ہوا کا دیکھو تم

Related posts

Leave a Comment