سارا شگفتہ ۔۔۔ چاند کا قرض

چاند کا قرض ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے آنسوؤں کی آنکھیں بنائی گئیں ہم نے اپنے اپنے تلاطم سے رسہ کشی کی اور اپنا اپنا بین ہوئے ستاروں کی پکار آسمان سے زیادہ زمین سنتی ہے میں نے موت کے بال کھولے اور جھُوٹ پہ دراز ہوئی نیند آنکھوں کے کنچے کھیلتی رہی شام دوغلے رنگ سہتی رہی آسمانوں پہ میرا چاند قرض ہے میں موت کے ہاتھ میں ایک چراغ ہوں جنم کے پہیے پر موت کی رَتھ دیکھ رہی ہوں زمینوں میں میرا اِنسان دفن ہے سجدوں سے سر اُٹھا لو…

Read More