خوشحال خان خٹک ۔۔۔ آئی جو میرے کان میں پازیب کی صدا

آئی جو میرے کان میں پازیب کی صدا گھبرا کے میری جاگ کھلی، اُٹھ کھڑا ہوا یہ حور ہے، پری ہے کہ انساں ہے، کیا ہے یہ؟ پہروں میں اپنے دل میں یہی سوچتا رہا کالی بھنویں کمانیں تھیں اور پلکیں تیر تھیں موتی کی طرح دانت تھے، ہونٹوں میں قند تھا اے بے بصر! نگاہ اٹھا کر نظارہ کر اُس نے عجب اَدا سے مجھے دیکھ کر کہا تو جانتا نہیں ہے مَیں وہ مہ جبین ہوں پیدا جواب جس کا زمانہ نہ کر سکا طالب ہیں میرے بوسہء…

Read More

خاطر غزنوی ۔۔۔ گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے گرمئ محفل فقط اک نعرہء مستانہ ہے اور وہ خوش ہیں کہ اس محفل سے دیوانے گئے میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رُسوائی کہوں مجھ سے پہلے اُس گلی میں میرے افسانے گئے وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر ہو گئیں  (۱) ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے یوں تو وہ میری رگِ جاں سے بھی تھے نزدیک تر آنسوؤں کی دُھند میں لیکن نہ پہچانے گئے اب بھی ان یادوں…

Read More

فراز صاحب(خاکہ) ۔۔۔ اسحاق وردگ

فراز صاحب (خاکہ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم وہ خوش نصیب نسل ہیں جسے احمد فراز صاحب سے ملنے،شعر سننے،مکالمہ کرنے،ہاتھ ملانے اور آٹوگراف لینے کے بے شمار مواقع انعام ہوئے۔۔۔! یہ دیارِ ادب میں خوش نصیبی کی اعلا مثال ہے کہ فراز صاحب پشاور میں پلے بڑھے،ادبی اٹھان کی خوش بختی ملی۔۔۔ مجھے بھی اس شہرِ ہفت زبان میں جنم لینے، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے اور ان گلیوں میں سانس لینے کے موسم ملے ۔۔۔ آج بھی پشاور کے قہوہ خانوں، ادبی حجروں اور شہر کی قدیم گلیوں میں فراز صاحب کے…

Read More

باتیں ندیم کی (انٹرویو) ۔۔۔۔۔ حامد یزدانی

باتیں ندیم کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’کتاب کبھی نہیں مر سکتی‘‘ (پاکستان کی معتبر ترین ادبی شخصیت جناب احمد ندیم قاسمی نے یہ انٹرویو، اپنی ۸۲ ویں سال گرہ پر ریکارڈ کروایاتھا) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حامد یزدانی: ندیم صاحب! آپ فرماتے ہیں: گو سفر تو دھوپ نگر کا ہے، یہ طلسم حسنِ نظر کا ہے  کہیں چھائوں قربِ جمال کی، کہیں فیضِ عشق کے سائے ہیں تو دھوپ چھائوں کے اِس سفر کے 82ویں پڑائو پر، جب احبابِ ندیم آپ کی سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں، آپ خود کیا محسوس کر رہے ہیں؟…

Read More