وقت سے پہلے ۔۔۔۔۔ ندا فاضلی

وقت سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن شاخ ہو سبز تو حساس فضا ہوتی ہے ہر کلی زخم کی صورت ہی جدا ہوتی ہے تم نے بیکار ہی موسم کو ستایا، ورنہ پھول جب کھل کے بہک جاتا ہے خود بخود شاخ سے گر جاتا ہے

Read More

اثر لکھنوی ۔۔۔۔۔۔ وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے

وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے کس طرح کوئی مان لے، کچھ بات نہیں ہے ملنے کا یہ انداز نیا تم نے نکالا گویا کبھی پہلے کی ملاقات نہیں ہے جو آپ کہیں اس میں یہ پہلو ہے، وہ پہلو اور ہم جو کہیں بات میں وہ بات نہیں ہے کہنے کو یہاں رندِ خرابات بہت ہیں دل گرمیِ رندانِ خرابات نہیں ہے آ جائے گا سو بار، اثر! منہ کو کلیجا باتوں میں جو کٹ جائے یہ وہ رات نہیں ہے

Read More