وقت سے پہلے ۔۔۔۔۔ ندا فاضلی

وقت سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن شاخ ہو سبز تو حساس فضا ہوتی ہے ہر کلی زخم کی صورت ہی جدا ہوتی ہے تم نے بیکار ہی موسم کو ستایا، ورنہ پھول جب کھل کے بہک جاتا ہے خود بخود شاخ سے گر جاتا ہے

Read More

نئے گھر کی پہلی نظم ۔۔۔۔۔ ندا فاضلی

نئے گھر کی پہلی نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چار دیواروں پہ چھت باندھ کے جب وہ اُترا جسم تھا اُس کا پسینے سے شرابور مگر اس کو آرام کی مہلت نہ ملی گھر کی دیواروں نے دیواروں کی زینت کے لیے نیلے آکاش میں اُڑتے ہوئے اس کے سر کو ایک کمرہ میں مقفل کر کے اس کے بے سر کے بدن کے اوپر ساز و سامان کی فہرست لگا دی ایسے کوئی ڈھلوان پر پہیے کو گھما دے جیسے دیکھتے دیکھتے ٹی وی فرج صوفہ بن کے آدمی کھو گیا عزت…

Read More

میرا گھر ۔۔۔۔۔ ندا فاضلی

میرا گھر ۔۔۔۔۔۔۔ جس گھر میں اب مَیں رہتا ہوں وہ میرا ہے اس کے کمروں کی زیبایش اس کےآنگن کی آرایش اب میری ہے مجھ سے پہلے مجھ سے پہلے سے بھی پہلے یہ گھر کس کس کا؟ اپنا تھا کِن کِن؟ آنکھوں کا سپنا تھا کب کب! اس کا کیا نقشہ تھا یہ سب تو کل کا قصہ ہے اس کا آج میرا حصہ آج کے کل بن جانے تک ہی میرا بھی اس سے رشتہ ہے اب اس گھر میں مَیں رہتا ہوں

Read More