شاہین عباس ۔۔۔ مٹی پہ قدم

مٹی پہ قدم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیری آنکھوں کےپچھواڑ سے بھی گئےتیری تنہائی کی نیلگوں آڑ میںہنسنے رونے کی معیاد پوری ہوئیلوگ چھوٹے پڑےعشق جھوٹا پڑاسبز  وعدوں کا شیشہ زمیں پر گرااور دنیاکی بنیاد رکھی گئیدیکھتے دیکھتےچار سمتوں کے آباد کاروں میں ہم منتخب ہوگئےبن پڑھے، بن لکھےآٹھ پہروں کے عرضی گزاروں میں ہمبیٹھنے لگ گئےبھاگنے لگ گئے کاغذوں پرگناہوں کی رفتار سےاور لوح وقلم ہم کو چھوٹے پڑےکانپنے لگ گئےچار سمتوں کا بیڑا اُٹھائے ہوئےسوچنے لگ گئےخاک کی رسیوں میں بندھےاپنے قبلوں کو لادے ہوئے پشت پرکس طرف جائیں گےکون محراب بانہوں میں…

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔ ہیں کہیں دُور جُھمبر کی لے کاریاں، کچے صحنوں سے اُٹھتا دھواں ہے کہیں

ہیں کہیں دُور جُھمبر کی لے کاریاں، کچے صحنوں سے اُٹھتا دھواں ہے کہیں گاؤں کی شام ایسی مصورنےبھی پھر کسی کینوس پراتاری نہیں دل کے لاہورکی بُرجیاں، دیکھتے دیکھتے، زیرِ آبِ خیال آگئیں اب کے آنکھوں کا راوی چڑھا تو پس انداز یادوں کی کتنی ہی نظمیں بہیں کیسے کیسے نہ موسم مِرے گھر کی چھت سے گزر کر گماں ہو چکے، دوستو! دوپہر اک دسمبر کی، ٹھہری ہوئی آج بھی گیلی دیوار پر ہے وہیں صبح کی پھیکی پھیکی سی مرطوب حدّت، بدن سے چپکنے لگی ہم نشیں…

Read More

نئے گھر کی پہلی نظم ۔۔۔۔۔ ندا فاضلی

نئے گھر کی پہلی نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چار دیواروں پہ چھت باندھ کے جب وہ اُترا جسم تھا اُس کا پسینے سے شرابور مگر اس کو آرام کی مہلت نہ ملی گھر کی دیواروں نے دیواروں کی زینت کے لیے نیلے آکاش میں اُڑتے ہوئے اس کے سر کو ایک کمرہ میں مقفل کر کے اس کے بے سر کے بدن کے اوپر ساز و سامان کی فہرست لگا دی ایسے کوئی ڈھلوان پر پہیے کو گھما دے جیسے دیکھتے دیکھتے ٹی وی فرج صوفہ بن کے آدمی کھو گیا عزت…

Read More