حامد یزدانی

دل سے امّید کو بجھنے ہی نہ دیوے حامد ٹوٹا پھوٹا ہے دِیا پھر بھی جلا رکھے ہے

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔ ہیں کہیں دُور جُھمبر کی لے کاریاں، کچے صحنوں سے اُٹھتا دھواں ہے کہیں

ہیں کہیں دُور جُھمبر کی لے کاریاں، کچے صحنوں سے اُٹھتا دھواں ہے کہیں گاؤں کی شام ایسی مصورنےبھی پھر کسی کینوس پراتاری نہیں دل کے لاہورکی بُرجیاں، دیکھتے دیکھتے، زیرِ آبِ خیال آگئیں اب کے آنکھوں کا راوی چڑھا تو پس انداز یادوں کی کتنی ہی نظمیں بہیں کیسے کیسے نہ موسم مِرے گھر کی چھت سے گزر کر گماں ہو چکے، دوستو! دوپہر اک دسمبر کی، ٹھہری ہوئی آج بھی گیلی دیوار پر ہے وہیں صبح کی پھیکی پھیکی سی مرطوب حدّت، بدن سے چپکنے لگی ہم نشیں…

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔۔۔۔۔ پُرانی شال میں قوسِ قزح کو بھرتے ہُوئے

پُرانی شال میں قوسِ قزح کو بھرتے ہُوئے زمیں نے آئنہ دیکھا نہیں سنورتے ہُوئے مِرے خیال کے سب رُوپ، اپنے حُسن کی دھوپ وہ لے اُڑا ہے مِرے خواب سے گذرتے ہوئے کچھ ایسے دوست نہیں ہیں توازن و رفتار رہا نہ دھیان میں ڈھلوان سے اُترتے ہُوئے کوئی چراغ جلا کر منڈیر پر رکھ د و ہَوا اُداس نہ ہو جائے پھر گذرتے ہُوئے کہیں جو گھر سے اُدھر بھی مِر ا ہی گھر نکلا ! ٹھٹھک گیا تھا میں دہلیز پار کرتے ہُوئے تِرے پڑوس میں صحر…

Read More