معین ناصر ۔۔۔ زندگی بھر خزاؤں میں رہنا

زندگی بھر خزاؤں میں رہنا کس لیے بے وفاؤں میں رہنا جا رہا ہوں ترے نگر سے، مجھے اب نہیں ان خداؤں میں رہنا مار ڈالے گی غم کی ارزانی کم کرو انتہاؤں میں رہنا یہ غزل آخری سمجھ کے سنو اور سیکھو بلاؤں میں رہنا اچھا لگتا ہے، ہر گھڑی ناصر یوں کسی کی دعاؤں میں رہنا

Read More