نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ ارشد عباس ذکی

یہی نہیں کہ فقط خطۂ  زمیں کیلئے حضور رحمتِ خالق ہیں عالمیں کیلئے کوئی بھی سیرت و صورت میں آپ جیسا نہیں یہ ایک نقطہ ہی کافی ہے نکتہ چیں کیلئے مہک رہے ہیں جو مہکا رہے ہیں دنیا کو گلوں نے بوسے تری زلفِ عنبریں کے لئے حضور میرا مقدر بھی جاگ اٹھے جو ملے ذرا سی خاک کف ِپا مری جبیں کیلئے جسے نہ ماننے والے بھی مانتے تھے ذکی کہی ہے نعت اسی صادق و امیں کیلئے

Read More

ارشد عباس ذکی … کچھ اس طرح سے بھی اپنا بھرم بچانا پڑا

کچھ اس طرح سے بھی اپنا بھرم بچانا پڑا اداس ہوتے ہوئے قہقہہ لگانا پڑا میں چاہتا تھا خیانت نہ ہو محبت میں جو خواب دیکھ رہا تھا اُسے دکھانا پڑا اداس ہونا پڑا دیکھ کر اداس اسے وہ مسکرائی تو مجھ کو بھی مسکرانا پڑا حرام جانتے تھے ہم بھی خودکشی کو مگر وہ آنکھیں اتنی حسیں تھیں کہ ڈوب جانا  پڑا کسی کو مانگے بنا دے دیا تھا دل اپنا نصیب میں بھی نہیں تھا جو زخم کھانا پڑا

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ ارشد عباس ذکی

یہی نہیں کہ فقط خطہء زمیں کےلیےحضور رحمتِ خالق ہیں عالمیں کےلیے کوئی بھی سیرت و صورت میں آپ جیسا نہیںیہ ایک نقطہ ہی کافی ہے نکتہ چیں کےلیے مہک رہے ہیں جو مہکا رہے ہیں دنیا کوگلوں نے بوسے تری زلفِ عنبریں کے لیے حضور میرا مقدر بھی جاگ اٹھے جو ملےذرا سی خاکِ کفِ پا مری جبیں کےلیے جسے نہ ماننے والے بھی مانتے تھے ذکیکہی ہے نعت اسی صادق و امیں  کےلیے

Read More

ارشد عباس ذکی … نظم

کہیں ملے تو اسے بتانا کہ زندگی میں بہت سی چیزیں بدل گئی ہیں اگر کہوں کہ یہ زندگی ہی بدل گئی ہے ۔۔۔۔۔۔ غلط نہ ہو گا نئے سِرے سے میں اس کو ترتیب دے رہا ہوں مگر یہ کیسا طلسم ہے کہ میں جس سِرے کو بھی چھیڑتا ہوں اُلجھ رہا ہے ۔۔۔۔۔ میں زندگی کے اس امتحاں سے گزر رہا ہوں جہاں پہ ہر روز آرزوؤں کا خون اپنی جبیں پہ مَلنا نصیب ٹھہرا مگر میں پھر بھی ۔۔۔ کٹے پھٹے ہونٹ، منتشر سوچ، اداس آنکھوں میں…

Read More

ارشد عباس ذکی ۔۔۔ ہوا سے ہاتھ چھڑانا بہت ضروری تھا

ہوا سے ہاتھ چھڑانا بہت ضروری تھا کہ اب چراغ جلانا بہت ضروری تھا ہمارے زخم اگر اور بڑھ گئے بھی تو کیا تمہارا درد بٹانا بہت ضروری تھا مری زمین مرے دل میں بھی شگاف سا ہے یہ راز تجھ کو بتانا بہت ضروری تھا طویل نیند سے بیدار ہو رہے تھے شجر سو اب چراغ بجھانا بہت ضروری تھا مری تو جنگ مرے اپنے ہی وجود سے تھی عدو کو ساتھ ملانا بہت ضروری تھا یہ راستے جو مرے چار سو بچھے تھے ذکی کسی طرف کو تو…

Read More

ارشد عباس ذکی ۔۔۔ خزاں کی رت میں شجر سبز ہونے والا نہیں

خزاں کی رُت میں شجر سبز ہونے والا نہیں جو راکھ ہو گیا گھر، سبز ہونے والا نہیں بھلے تو خونِ جگر دے وفا کے پودے کو یہ بات طے ہے کہ سرسبز ہونے والا نہیں یقین ٹوٹ گیا ہے، بھروسہ ختم ہوا یہ برگ بارِ دگر سبز ہونے والا نہیں یہ کوے یوں بھی درختوں سے بغض رکھتے ہیں کہ ان کا ایک بھی پر سبز ہونے والا نہیں گھرا ہوا ہوں درختوں میں اور جانتا ہوں میں ان کے زیرِ اثر سبز ہونے والا نہیں میں اپنے اشک…

Read More

ارشد عباس ذکی …… میں اداس ہوں، مرے مہرباں! میں اداس ہوں

میں اداس ہوں، مرے مہرباں! میں اداس ہوں تو کہیں نہیں ہے، تو ہے کہاں ؟ میں اداس ہوں! میرا شہرِخواب تو ریزہ ریزہ بکھر چکا کہیں کھو گئی میری کہکشاں، میں اداس ہوں مرے ہاتھ خالی ہیں، دل شکستہ ہے، آنکھ نم مرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، ماں! میں اداس ہوں! یہ جو جنگ ہے کسی اور وقت پہ ٹال دیں صفِ دوستاں! صفِ دشمناں! میں اداس ہوں تمہیں عمر بھر کا ہے تجربہ، کوئی مشورہ! کوئی مشورہ، اے شکستگاں! میں اداس ہوں میں عجیب ہوں، نہیں! مختلف،…

Read More

ارشد عباس ذکی …… انہی کو لوگ یہاں محترم سمجھتے ہیں

انہی کو لوگ یہاں محترم سمجھتے ہیں جو بولتے تو زیادہ ہیں، کم سمجھتے ہیں ہماری بات کوئی بھی نہیں سمجھتا کہ ہم زمیں کو آنکھ، سمندر کو نم سمجھتے ہیں ہمارے حال پہ ہے ان دنوں خدا کا کرم اور آپ لوگ خدا کا کرم سمجھتے ہیں گلے لگو تو خبر ہو تمہارے دل میں ہے کیا کہ ہم اشارے نہیں بس ردھم سمجھتے ہیں زمانہ اس لئے ہم کو مٹانا چاہتا ہے کہ ہم حقیقت ِ دیر و حرم سمجھتے ہیں ڈرے ہوئے ہیں کہ کوئی ہمیں نکال…

Read More