ارشد عباس ذکی … نظم

کہیں ملے تو اسے بتانا
کہ زندگی میں بہت سی چیزیں بدل گئی ہیں
اگر کہوں کہ یہ زندگی ہی بدل گئی ہے ۔۔۔۔۔۔
غلط نہ ہو گا
نئے سِرے سے میں اس کو ترتیب دے رہا ہوں
مگر یہ کیسا طلسم ہے کہ میں جس سِرے کو بھی چھیڑتا ہوں
اُلجھ رہا ہے ۔۔۔۔۔

میں زندگی کے اس امتحاں سے گزر رہا ہوں
جہاں پہ ہر روز آرزوؤں کا خون اپنی جبیں پہ مَلنا نصیب ٹھہرا
مگر میں پھر بھی ۔۔۔
کٹے پھٹے ہونٹ، منتشر سوچ، اداس آنکھوں میں ایک وحشت بسائے اب تک
تمہارے آنے کا منتظر ہوں
جو مان لو تو یہ مشورہ ہے کبھی نہ آنا
کہ میری حالت نہ دیکھ پاؤ گی ۔۔۔۔

کہیں ملے تو اسے بتانا

Related posts

Leave a Comment