توقیر عباس… ہوا ہے کون کس کا کب مسافر

ہوا ہے کون کس کا کب مسافر یہاں تو لوگ ٹھہرے سب مسافر یہاں رستا بھٹکنے کا ہے امکاں کسی کے ساتھ رہنا اب مسافر بہر سو فصل سرسوں کی کھلی تھی یہی دن تھے ہوئے تھے جب مسافر خط ِتنسیخ امیدوں پر کھچا ہے تبسم تیرا زیرِلب مسافر ہمیں بھی زندگی کرنا تھی لیکن ہمیں آیا نہیں ہے ڈھب مسافر کہانی کا وہ کیسا موڑ ہوگا مسافر سے ملے گا جب مسا فر نم آنکھوں سے کسی نے مجھ سے پوچھا بچھڑ کر اب ملو گے کب مسافر کوئی…

Read More